Monday, July 6, 2020

ابن عربی کی اصطلاحات : کتاب جہان حیرت سے ایک مثال ۔ بزبان اردو

ابن عربی کی اصطلاحات : کتاب جہانِ حیرت سے ایک صفحہ


میں  نے شیخ اکبر محی الدین محمد ابن العربیؒ کی کتاب الاسفار عن نتائج الاسفار پڑھنا شروع کی تو پہلے ہی جملہ پر رک گیا۔

الحمد للہ الکائن فی العماء

ترجمہ( ازمحترم  ابرار احمد  شاہی) : سب تعریف اللہ کے لیے جو عماء میں موجود ہے

تو میں نے عماء پر غور شروع کیا۔نئی ٹرم تھی۔ ابن عربیؒ کی اصطلاحات بہت پُر از معنی ہوتی ہیں ۔ لغات میں عام میسر نہیں ۔ 
آن لائن عربی  لغت المعانی پر دیکھا تو کچھ نہ ملا۔ 
خیال آیا کہ مستحصلہ اضعاف سے بھی دریافت کرتے ہیں  کہ    یہ مستحصلہ صوفیانہ اور ما بعد الطبیعات کی اصطلاحات کو  حد درجہ 
سادگی سے بیان کرتا ہے۔ دیکھیں وہاں سے کیا وضاحت یا اشارہ ملتا ہے۔
سوال قائم کیاگیا:

سوال: عماء کی ماہیت کیا ہے ؟

عمل:
ے
ہ
ا
ی
ک
ت
ی
ہ
ا
م
ی
ک
ا
م
ع
4
2
4
2
2
2
8
8
8
1
2
5
2
2
1
م
ک
ت
ک
ر
ر
ح
ف
ص ا
ا
ب
ہ
ر
پ
ا
کم
حرکت
صاف
ہباء
اُوپر


جواب: 
               ہباء سے اوپر ( بلند تر) مقام جوصاف اور  شفاف ہے اور وہاں حرکت( یا تحرک )نہیں ہے ۔


ماہیت سے متعلق اس سوال کے جواب میں سامنے آئے ہیں  تعینِ مقام ، اس کی بےرنگی، اور عدم حرکت کے اوصاف جو اس کی ماہیت پر روشنی ڈالتے ہیں ۔ تعینِ مقام اضافی ہے یعنی ہباء سے اوپر۔ حیران کن طور پر مستحصلہ نے شیخ اکبر  کی ایک ٹرم کو انہی کی ایک اور ٹرم یا اصطلاح میں بیان  کیا۔ تھوڑی سی کھوج  کے بعد ہباء کا بھی سراغ مل گیا۔ ابن عربی فاؤنڈیشن کا شکریہ کہ انہوں نے شیخ ِ اکبر ابنِ عربی ؒ پر بھر پور کام کیا ہے۔ اسی کتاب کے حواشی میں سے الہباء کے بارے میں حاشیہ۵ :

’’اس عالم میں  خلوت کی اصل وہ خلا ہے جسے اس عالم نے پُر کر رکھا ہے، سب سے پہلے الہباء نے اِسے پُر کیا۔ یہ وہ تاریک جوہر
ہے جس نے اپنی ذات سے اس خلا کو پر کیا۔ پھر حق نے اس پر اپنے اسم النور  سے تجلی فرمائی تو یہ جوہر اس نور سے منور ہو گیا
 اور اس پر سے تاریکی(عدم) کا حکم زائل ہوا ۔ اور یہ وجود سے متصف ہوا…..‘‘  ( فتوحات مکیہ باب ۷۸)

‏زاؔہد
اتوار ‏، 21‏  جون ‏،  2020